دیکھا ہے رقص شعلہ گل و لالہ زار نے
دیکھا ہے رقص شعلہ گل و لالہ زار نے
خود آشیاں کو آگ لگا دی بہار نے
سینے میں اب کہیں بھی خزاں کا نشاں نہیں
یوں گل کھلا دئے ہیں دل داغ دار نے
میں کر چکا تھا ضبط غم عشق کو مگر
لوٹا مرا سکون دل بے قرار نے
آنکھوں میں دم رکا ہے لبوں پر ہے تیرا نام
زندہ فقط رکھا ہے ترے انتظار نے
دہرا دیا تباہی کا افسانہ بار بار
ساز دل شکستہ کے ہر ایک تار نے
بہبودیٔ چمن کے تھے سب مدعی مگر
چھوڑا ہے اپنا فرض ہر اک ذمہ دار نے
ہنس ہنس کے ان کا کہنا شب وصل میں ریاضؔ
بے بس کیا ہے آپ کے قول و قرار نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.