دیکھا ہی نہ ہو جس نے کبھی خاک سے آگے
دیکھا ہی نہ ہو جس نے کبھی خاک سے آگے
کیا اس کو نظر آئے گا افلاک سے آگے
وہ غم بھی اٹھائے ہیں ترے عشق میں اے جاں
اٹھتے ہی نہ تھے جو دل صد چاک سے آگے
دل موسم ہجراں میں کہیں مر نہ گیا ہو
دیکھو تو کبھی دیدۂ نمناک سے آگے
اک فصل بہاراں ہے مرے روح و بدن پر
اک باغ کھلا ہے تری پوشاک سے آگے
شامل تو ہیں ہم قافلۂ ہوش و خرد میں
جانا ہے مگر منزل ادراک سے آگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.