دیکھا جو ایک شخص عجب آن بان کا
اک سلسلہ سا رہتا ہے ہر وقت دھیان کا
بے سوچے سمجھے گھر سے جو یوں ہی نکل پڑے
اب ڈھونڈتے ہیں سایہ کسی سائبان کا
کوئی نہیں ہے ایسا کہ اپنا کہیں جسے
کیسا طلسم ٹوٹا ہے اپنے گمان کا
بستی میں ہیں پہ ایسے کہ سب سے جدا ہیں ہم
اچھا تھا خبط ہم کو بھی اونچے مکان کا
موج نفس کے ساتھ رہے رشتۂ امید
دھڑکا سا ورنہ رہتا ہے ہر وقت جان کا
ظالم خدا سے ڈر کہیں بجلی نہ گر پڑے
مشکل بہت ہے گرنا اگر آسمان کا
جس گھر میں ہنستے کھیلتے گزری ہے ایک عمر
رشتہ بھی اب تو یاد نہیں اس مکان کا
ناکامیوں کو ہم نے مقدر بنا لیا
اب ڈر نہیں رہا ہے کسی امتحان کا
نادرؔ وہ کب بلاؤں کو خاطر میں لاتے ہیں
رکھتے ہیں جو بھی حوصلہ اونچی اڑان کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.