دیکھا کرو نہ تم نگہ سحر فن کے ساتھ
دیکھا کرو نہ تم نگہ سحر فن کے ساتھ
اچھی نہیں یہ چھیڑ دل پر محن کے ساتھ
تھی دشمنی جو خاک کو مجھ خستہ تن کے ساتھ
دل کا غبار اس نے نکالا کفن کے ساتھ
بیٹھا ہوا ہوں بزم میں اک سیم تن کے ساتھ
ساقی لگا دے ساغر زریں دہن کے ساتھ
مدت کے بعد آئی ہے شام شب وصال
کیا دن پھرے ہیں گردش چرخ کہن کے ساتھ
دنیا سے نامراد چلا ہے شہید عشق
لپٹے ہوئے ہیں حسرت و ارماں کفن کے ساتھ
ٹھہرے گا کیا یہ تیر ہوائی کے سامنے
آہ رسا کو لاگ ہے چرخ کہن کے ساتھ
کہہ دو سوال وصل پہ تم پھر نہیں نہیں
بل ڈال کر جبیں پہ اسی بانکپن کے ساتھ
اب تک ہے بوئے گل سے معطر مرا دماغ
سویا تھا ایک رات کسی گل بدن کے ساتھ
رہتا ہے مجھ کو تازہ بلاؤں کا سامنا
رہتا ہوں جب سے زلف شکن در شکن کے ساتھ
ہیں ساتھ ساتھ حسرت و ارماں کے قافلے
سوئے عدم چلا ہوں میں اک انجمن کے ساتھ
کٹ جائے گی یہ عمر دو روزہ جہان میں
لطف و خوشی کے ساتھ کہ رنج و محن کے ساتھ
وہ بن کے اشک خوں مری آنکھوں سے بہہ گیا
پھوٹا جو کوئی آبلہ دل کی جلن کے ساتھ
یہ نازؔ آرزو ہے کہ ہو ہند کو عروج
دیکھیں ہم اس کو پھر اسی عہد کہن کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.