دیکھا کہ چلے جاتے تھے سب شوق کے مارے
دیکھا کہ چلے جاتے تھے سب شوق کے مارے
معشوق کے پہلو میں شب ہجر گزارے
ہم ہیں کہ ہوئے حلقۂ زنجیر محبت
باقی تو گئے چھوٹ گرفتار تمہارے
ہم چاہنے والوں کا نہیں کوئی ٹھکانا
ہیں آج سر نجد تو کل تخت ہزارے
آ پہنچے کہاں جستجوئے یار میں اس بار
مل جائے تو چل بھی نہ سکے ساتھ ہمارے
ساکن ہو یہاں کوئی تو اس سے کوئی پوچھے
میں گھوم رہا ہوں کہ ہیں گردش میں ستارے
بس دیکھ چکے خوب وہ پستی یہ بلندی
اس چرخ سے اب جلد ہمیں کوئی اتارے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.