دیکھا نہ کرو خواب کہ اب جاگنا ہوگا
دیکھا نہ کرو خواب کہ اب جاگنا ہوگا
خود اپنی تباہی کا سبب سوچنا ہوگا
پردوں سے بہلتے ہوئے رہنا نہیں اچھا
پردے سے ادھر بھی ہے کوئی جھانکنا ہوگا
تھک ہار کے ہر موڑ پہ خیمے نہ لگاؤ
اسباب خم راہگزر ڈھونڈنا ہوگا
ہم اپنے دیوں کو کبھی بجھنے نہیں دیں گے
دیوانی ہواؤں کو ہمیں روکنا ہوگا
پتھر تو ہیں پتھر وہ کبھی موم نہ ہوں گے
شیشے کا مقدر ہے اسے ٹوٹنا ہوگا
خاموشی ہے اچھی مگر اتنی نہیں اقبالؔ
سناٹے نگل لیں گے تمہیں بولنا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.