دیکھا نہ ان کو جان کے بچ کر نکل گئے
دیکھا نہ ان کو جان کے بچ کر نکل گئے
یہ ایک چال ہم بھی قیامت کی چل گئے
ہم راہ زندگی میں بھٹک کر سنبھل گئے
ہر قافلہ کو چھوڑ کے آگے نکل گئے
خوشیوں کا ذکر کیا کہ فریب حیات تھیں
غم معتبر تھے عشق کے سانچے میں ڈھل گئے
کیا غم شب الم کا ابھرنے دو تیرگی
سینے میں سو چراغ سر شام جل گئے
دیکھا جب اہل بزم نے مجھ کج کلاہ کو
نظریں بدل گئیں کبھی تیور بدل گئے
اے ہم نشیں نہ پوچھ مآل شب امید
جو خواب ہم نے دیکھے تھے وہ خواب جل گئے
عظمتؔ یہ کیا ہوا کہ تمہارے تمام راز
اشکوں میں ڈھل گئے کبھی شعروں میں ڈھل گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.