دیکھے بھالے رستے تھے
دیکھے بھالے رستے تھے
پھر بھی لوگ بھٹکتے تھے
دریا صحرا اور سراب
منظر سارے پھیکے تھے
اک سنجوگ کا قصہ تھا
کتنے بندھن ٹوٹے تھے
دل تو اس کا اجلا تھا
لیکن کپڑے میلے تھے
نظریں دھندلی دھندلی تھیں
چہرے نیلے پیلے تھے
گلیاں کوچے سب جل تھل
ٹوٹ کے بادل برسے تھے
کتنے چاند گہن میں تھے
کتنے تارے ٹوٹے تھے
وقت کے بہتے دریا میں
کتنے سورج ڈوبے تھے
سارا جسم دہک اٹھا
شعلے تو پھر شعلے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.