دیکھے ہیں مناظر جو ادھر شام سے پہلے
دیکھے ہیں مناظر جو ادھر شام سے پہلے
دن ڈھلتے بدلتی ہے نظر شام سے پہلے
اترے ہیں یہاں دشت میں جو قافلے اکثر
کتنے ہیں چلے پار خضر شام سے پہلے
تابندہ بہاروں کے نئے رنگ لیے تو
میری بھی کبھی چھت پہ اتر شام سے پہلے
اس درد و ستم کا نہیں غم مجھ کو صنم تو
ہے آس ہو یہ ختم سفر شام سے پہلے
افلاس سے بڑھ کر نہیں ہوتا کوئی بھی دکھ
اس غم میں گرے ٹوٹ کہ در شام سے پہلے
جو چھوڑ کے جاتے ہیں یہاں بیچ بھنور میں
کھلتے ہیں نہیں ان پہ یہ در شام سے پہلے
بھٹکے ہوؤں کی راہیں تو اکثر ہیں ہوئی غم
کب ملتے انہیں اپنے ہی گھر شام سے پہلے
ٹوٹی ہوئی اب شاخوں کو یہ دیکھ کہ مریمؔ
ہاں پھوٹ کے روتے ہیں شجر شام سے پہلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.