دیکھے جو دل کی شعلہ فشانی کے حوصلے
دیکھے جو دل کی شعلہ فشانی کے حوصلے
سہمے ہوئے ہیں اس کی جوانی کے حوصلے
دیکھا مجھے تو پھر وہ اچانک کہاں گئے
اے تیغ ناز تیری روانی کے حوصلے
میں پار کر کے نکلا ہوں طوفان بحر حسن
پہلو میں میرے آ گئے پانی کے حوصلے
اس کی نظر کا عکس پڑا میری فکر پر
اس نے بڑھائے لفظ و معانی کے حوصلے
محتاج اس کا ہو گیا ہستی کا ساز بھی
یہ رنگ لائے سوز نہانی کے حوصلے
ہم سے اب اس کے بارے میں پوچھے نہ کوئی کچھ
دیکھے ہیں ہم نے رات کی رانی کے حوصلے
بازار دل میں بانٹ دی جنس گراں سہیلؔ
یوں ہم نے توڑ ڈالے گرانی کے حوصلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.