دیکھیے ہو گئی بد نام مسیحائی بھی
دیکھیے ہو گئی بد نام مسیحائی بھی
ہم نہ کہتے تھے کہ ٹلتی ہے کہیں آئی بھی
حسن خوددار ہو تو باعث شہرت ہے ضرور
لیکن ان باتوں میں ہو جاتی ہے رسوائی بھی
سینکڑوں رنج و الم درد و مصیبت شب غم
کتنی ہنگامہ طلب ہے مری تنہائی بھی
تم بھی دیوانے کے کہنے کا برا مان گئے
ہوش کی بات کہیں کرتے ہیں سودائی بھی
بال و پر دیکھ تو لو اپنے اسیران قفس
کیا کرو گے جو گلستاں میں بہار آئی بھی
پاؤں وحشت میں کہیں رکتے ہیں دیوانوں کے
توڑ ڈالیں گے یہ زنجیر جو پہنائی بھی
اے مرے دیکھنے والے تری صورت پہ نثار
کاش ہوتی تیری تصویر میں گویائی بھی
اے قمرؔ وہ نہ ہوئی دیکھیے تقدیر کی بات
چاندنی رات جو قسمت سے کبھی آئی بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.