دیکھیے کیا کیا ستم موسم کی من مانی کے ہیں
دیکھیے کیا کیا ستم موسم کی من مانی کے ہیں
کیسے کیسے خشک خطے منتظر پانی کے ہیں
کیا تماشا ہے کہ ہم سے اک قدم اٹھتا نہیں
اور جتنے مرحلے باقی ہیں آسانی کے ہیں
وہ بہت سفاک سی دھومیں مچا کر چل دیا
اور اب جھگڑے یہاں اس شخص طوفانی کے ہیں
اک عدم تاثیر لہجہ ہے مری ہر بات کا
اور جانے کتنے پہلو میری ویرانی کے ہیں
اس کی عادت ہے گھرے رہنا دھوئیں کے جال میں
اس کے سارے روگ اک اندھی پریشانی کے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.