دیکھنا ہے پیاس کے صحرا کا پس منظر تو آ
دیکھنا ہے پیاس کے صحرا کا پس منظر تو آ
اے سمندر تو ہمارے جسم کے اندر تو آ
دیکھ پھر جامد مناظر کے لہکنے کا سماں
اے نشاط حرف تازہ تو مرے لب پر تو آ
اک سکوت بے کراں رگ رگ میں ہے اترا ہوا
تو اٹھا سکتا ہے اپنے خون سے محشر تو آ
قطرہ قطرہ دے چکا ہوں اپنے ہی خوں کا قصاص
اب بھی تشنہ ہے ترے انصاف کا خنجر تو آ
میں خدا کی طرح تنہائی کے شعلوں میں جلوں
تو بھی ہے اس کرب تنہائی کا پیغمبر تو آ
دیکھ روشن ہو گئے ہیں نقش لوح آفتاب
شاہزادے اب طلسم خواب سے باہر تو آ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.