دیکھنے والے بہار گلستاں دیکھا کئے
دیکھنے والے بہار گلستاں دیکھا کئے
اور ہم رنگ ادائے باغباں دیکھا کئے
کب وہ ہنس ہنس کر مجھے گریہ کناں دیکھا کئے
اجتماع برق و باراں کا سماں دیکھا کئے
ہم قفس میں بھی یہ جور باغباں دیکھا کئے
قطع ہوتے اپنی شاخ آشیاں دیکھا کئے
عمر بھر قسمت کی یہ نیرنگیاں دیکھا کئے
یار کو اغیار پر ہم مہرباں دیکھا کئے
سجدہ کیسا پاس تک پہنچے نہ از پاس ادب
دور سے ہم ان کا سنگ آستاں دیکھا کئے
ان کی آنکھیں چار ہوتے ہی جھکیں سوئے رہین
اور ہم حیرت سے روئے آسماں دیکھا کئے
میں امید لطف میں محو جبیں سائی رہا
وہ مرا ذوق سجود آستاں دیکھا کئے
مجھ سے ان کی بے حجابی تک نہ دیکھی جا سکی
اور وہ بیٹھے مری رسوائیاں دیکھا کئے
عشق کی دنیا میں اے کوکبؔ میں ہوں وہ ماہرو
رہنما خود میرے قدموں کے نشاں دیکھا کئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.