دیکھنے والے کی آنکھوں کا گماں ہوتا ہے
دیکھنے والے کی آنکھوں کا گماں ہوتا ہے
ریت پر ورنہ کہاں آب رواں ہوتا ہے
اس اداسی میں ترے جسم کا نوخیز گلاب
جیسے صحرا میں کوئی میٹھا کنواں ہوتا ہے
پیار کا پھول ہر اک دور میں تازہ ہی رہے
رخ بدلتا بھی ہے دریا تو رواں ہوتا ہے
بخت کی نیند بجھانے کی گھڑی آتی ہے
خواب کا تخت الٹتا ہے دھواں ہوتا ہے
بعض اوقات بدن اوڑھ کے ڈر جاتا ہوں
مجھ کو ملبوس میں بھی تیرا گماں ہوتا ہے
اپنی چھاؤں میں مجھے بیٹھنے دیتا ہی نہیں
پیڑ جو بھی مرے پہلو میں جواں ہوتا ہے
اس کا مطلب کہ یہاں غم کی کوئی قدر نہیں
جس کو بھی دیکھو وہی محو فغاں ہوتا ہے
لیٹ جاتا ہوں روایات کی دیوار کے ساتھ
لوگ کہتے ہیں یہاں عشق جواں ہوتا ہے
خامشی چھوڑ گئی کیسی نمی ہونٹوں پر
لفظ کی آگ جلاتا ہوں دھواں ہوتا ہے
حسن ہر رنگ میں تحسین کے لائق ہے منیرؔ
پیڑ سوکھا ہو تو عبرت کا نشاں ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.