دیکھنے والے یہ بولے چشم ہائے یار کے
دیکھنے والے یہ بولے چشم ہائے یار کے
یہ تو مستانے ہیں شاید خانۂ خمار کے
دل مرا شاید ہے شیداؤں میں تیر یار کے
زخم ہائے دل مشابہ ہیں لب سوفار کے
پار اتارا بحر نا پیدا کنار عشق سے
صدقے جاؤں کیوں نہ تیری تیغ لنگر دار کے
اٹھ سکا ہرگز کسی صورت نہ تیرا ناتواں
دب گیا جو نیچے تیرے سایۂ دیوار کے
کیا خبر اس کو کہ کب رات آئی اور کب دن گیا
روز و شب یکساں ہیں آگے چشم شب بیدار کے
جاں فزائی غم ربائی دل کشی فرحت دہی
ہیں خواص خاص یہ خاک در دل دار کے
جو دکھا دے جلوہ روئے شاہد مقصود کا
صدقے ساقی اس شراب آئینہ کردار کے
عشق میں اس بت کے رہبان و شیوخ و برہمن
ہیں یہ سب کے سب مقید رشتۂ زنار کے
بولے بہتر ہے حصول آرزو سے آرزو
واہ صدقے جائیے اس پہلوئے انکار کے
غم اٹھانا ظلم سہنا صبر کرنا یا کہ شکر
کون ہے حسن عمل لائق تری سرکار کے
کیوں نہ میں سمجھوں کہ مجھ کو مل گئی داد سخن
وہ بہت شائق ہیں اے بیدلؔ مرے اشعار کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.