دیکھنے والو کہو دل میں کسک ہے کہ نہیں
دیکھنے والو کہو دل میں کسک ہے کہ نہیں
ان کے چہرے پہ مرے غم کی جھلک ہے کہ نہیں
آپ کے ہجر میں روتا ہے یہ دل آٹھ پہر
دیکھیے نم مرے اشکوں سے پلک ہے کہ نہیں
تند لہجے میں کیا تو نے سدا مجھ سے کلام
تیری آواز میں کچھ لوچ لچک ہے کہ نہیں
بے رخی سے تری دل میرا ہوا ہے گھائل
اور زخموں پہ چھڑکنے کو نمک ہے کہ نہیں
سایۂ زلف سے محروم ہوا ہے جس دن
تیرے شیدا کو اسی دن سے سنک ہے کہ نہیں
بھول جاتا ہے ہر اک بار وہ وعدہ کر کے
دشمنی پر مری آمادہ فلک ہے کہ نہیں
آدمی ظلمت قسمت میں رہے گا کب تک
اس کی تقدیر میں تاروں کی چمک ہے کہ نہیں
ہو گیا آج مرا کلبۂ احزاں روشن
ان کے آنے سے مکاں رشک فلک ہے کہ نہیں
رائیگاں ہو نہیں سکتا کبھی خون عشاق
کوچۂ یار کے ذروں میں چمک ہے کہ نہیں
آپ کے آنے سے کس درجہ ملا اس کو سکوں
رخ بیمار پہ خوشیوں کی دمک ہے کہ نہیں
بعد پرتو کے نوا کرتے ہیں اصلاح سخن
میرے اشعار میں پرتو کی جھلک ہے کہ نہیں
اس کی الفت میں بہت بادیہ پیمائی کی
اے فضاؔ پاؤں کے چھالوں میں تپک ہے کہ نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.