دیکھنے والوں سے بے کار ہے پردا ان کا
دیکھنے والوں سے بے کار ہے پردا ان کا
چار سو ہم کو نظر آتا ہے جلوہ ان کا
دیکھنا کتنا بلند آج ہے رتبہ ان کا
حوریں کاندھے پہ اٹھاتی ہیں محافا ان کا
آنے جانے سے وے کس کے لیے گھبراتے ہیں
نہیں داخل ہے کچہری میں مچلکا ان کا
انگلیاں اٹھنے لگیں مجھ پہ فشانی جو ملی
کیسا انگشت نما کرتا ہے چھلا ان کا
اور سے بولنے کی ہم سے قسم کھلوا لی
باتوں باتوں میں نیا چل گیا فقرا ان کا
دیکھیں کس عاشق جانباز کے سر جاتی ہے
اب چڑھا رہتا ہے پائے پہ تپنچا ان کا
نقد جاں مانگتے ہی ان کے میں دے دوں گا انہیں
ہر گھڑی کا نہ سہوں گا یہ تقاضا ان کا
اب نہ کس طرح انہیں آنکھ کی پتلی سمجھوں
لکھ لیا ہے ورق چشم پہ نقشہ ان کا
تن پر داغ کو گلزار نہ سمجھوں کیوں کر
ہر گھڑی دل میں لگا رہتا ہے کھٹکا ان کا
پاؤں بھی گھر سے نکالا نہیں اب تک لیکن
ہر گلی کوچے میں ہونے لگا چرچا ان کا
آنکھ اٹھا کر نہ کبھی دیکھتا میں اس کو مگر
حور جنت پہ مجھے ہوتا ہے دھوکا ان کا
مچھلیاں کان کے بالے کی نہ تیریں کیوں کر
باڑھ پر آیا ہے اب حسن کا دریا ان کا
کھل گئی آج مہ و مہر کی قلعی ہم پر
ایک دیوانہ ہے اور ایک ہے شیدا ان کا
جو کہ مشتاق تمہارے قد بالا کے ہیں
گڑ گیا گلشن فردوس میں جھنڈا ان کا
غیر ممکن ہے کہ ہو جائے یہاں تصفیہ
فیصلہ حشر کے دن ہوگا ہمارا ان کا
باڑھ رکھواتے ہیں وہ اپنی سروہی پہ عبث
قتل کے واسطے کافی ہے اشارا ان کا
چوم لیتا میں اگر دیکھتا صانع کے ہاتھ
نور کے سانچے میں ڈھالا ہے سراپا ان کا
للہ الحمد بر آئیں گی مرادیں دل کی
آج کی رات ہے کچھ اور ارادہ ان کا
حشر تک منہ نہ دکھائیں مہ و خورشید اپنا
دیکھ پائیں وہ اگر روئے دل آرا ان کا
چاک کرتے ہیں گریباں جو غم سرور میں
حشر کے روز خدا رکھے گا پردا ان کا
وہ بلاتے ہیں اگر غیروں کو ہر دم وہبیؔ
لے لیا جائے گا اک روز مچلکا ان کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.