Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دیکھنے والوں سے بے کار ہے پردا ان کا

منشی شیو پرشاد وہبی

دیکھنے والوں سے بے کار ہے پردا ان کا

منشی شیو پرشاد وہبی

MORE BYمنشی شیو پرشاد وہبی

    دیکھنے والوں سے بے کار ہے پردا ان کا

    چار سو ہم کو نظر آتا ہے جلوہ ان کا

    دیکھنا کتنا بلند آج ہے رتبہ ان کا

    حوریں کاندھے پہ اٹھاتی ہیں محافا ان کا

    آنے جانے سے وے کس کے لیے گھبراتے ہیں

    نہیں داخل ہے کچہری میں مچلکا ان کا

    انگلیاں اٹھنے لگیں مجھ پہ فشانی جو ملی

    کیسا انگشت نما کرتا ہے چھلا ان کا

    اور سے بولنے کی ہم سے قسم کھلوا لی

    باتوں باتوں میں نیا چل گیا فقرا ان کا

    دیکھیں کس عاشق جانباز کے سر جاتی ہے

    اب چڑھا رہتا ہے پائے پہ تپنچا ان کا

    نقد جاں مانگتے ہی ان کے میں دے دوں گا انہیں

    ہر گھڑی کا نہ سہوں گا یہ تقاضا ان کا

    اب نہ کس طرح انہیں آنکھ کی پتلی سمجھوں

    لکھ لیا ہے ورق چشم پہ نقشہ ان کا

    تن پر داغ کو گلزار نہ سمجھوں کیوں کر

    ہر گھڑی دل میں لگا رہتا ہے کھٹکا ان کا

    پاؤں بھی گھر سے نکالا نہیں اب تک لیکن

    ہر گلی کوچے میں ہونے لگا چرچا ان کا

    آنکھ اٹھا کر نہ کبھی دیکھتا میں اس کو مگر

    حور جنت پہ مجھے ہوتا ہے دھوکا ان کا

    مچھلیاں کان کے بالے کی نہ تیریں کیوں کر

    باڑھ پر آیا ہے اب حسن کا دریا ان کا

    کھل گئی آج مہ و مہر کی قلعی ہم پر

    ایک دیوانہ ہے اور ایک ہے شیدا ان کا

    جو کہ مشتاق تمہارے قد بالا کے ہیں

    گڑ گیا گلشن فردوس میں جھنڈا ان کا

    غیر ممکن ہے کہ ہو جائے یہاں تصفیہ

    فیصلہ حشر کے دن ہوگا ہمارا ان کا

    باڑھ رکھواتے ہیں وہ اپنی سروہی پہ عبث

    قتل کے واسطے کافی ہے اشارا ان کا

    چوم لیتا میں اگر دیکھتا صانع کے ہاتھ

    نور کے سانچے میں ڈھالا ہے سراپا ان کا

    للہ الحمد بر آئیں گی مرادیں دل کی

    آج کی رات ہے کچھ اور ارادہ ان کا

    حشر تک منہ نہ دکھائیں مہ و خورشید اپنا

    دیکھ پائیں وہ اگر روئے دل آرا ان کا

    چاک کرتے ہیں گریباں جو غم سرور میں

    حشر کے روز خدا رکھے گا پردا ان کا

    وہ بلاتے ہیں اگر غیروں کو ہر دم وہبیؔ

    لے لیا جائے گا اک روز مچلکا ان کا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے