دیکھو فراق یار میں جاں کھو رہا ہے وہ
دیکھو فراق یار میں جاں کھو رہا ہے وہ
شہزادؔ کو سنبھالو بہت رو رہا ہے وہ
آئے نئے جو زخم تو یہ روح نے کہا
کچھ دیر بیٹھ جاؤ ابھی سو رہا ہے وہ
صحرا کی خاک حق میں مرے کہہ رہی ہے یہ
جو ہونا چاہتا تھا وہی ہو رہا ہے وہ
پہلے بھی خالی ہاتھ تھا ہے اب بھی خالی ہاتھ
اور کب سے بار سود و زیاں ڈھو رہا ہے وہ
اے آسماں تو شکر ادا اس کا کیجیو
بے دل زمیں کے سینے میں دل ہو رہا ہے وہ
دیکھو کہاں کسے ملے شہزادؔ دہر میں
ہم نے سنا ہے خود کو کہیں کھو رہا ہے وہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.