دیکھو کوئی خواب دن ڈھلے کا
دیکھو کوئی خواب دن ڈھلے کا
دریا کے اس آخری سرے کا
ظاہر میں تھے پر تپاک لمحے
موسم تھا وہ رشتے ٹوٹنے کا
کاغذ پہ سلگتے کچھ ستارے
مکتوب سا کوئی شب ڈھلے کا
قربت کی چھٹی جو دھند دیکھا
روشن تھا چراغ فاصلے کا
ہر آنکھ میں ڈھونڈھتا ہوں خود کو
میں نور ہوں بجھتے رت جگے کا
ٹہنی سے گرا دو برگ لرزاں
امکان ہے تازہ سانحے کا
- کتاب : dahliiz per utartii shaam (Pg. 17)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.