دیکھو تو سہی زیست کے امکان بھی ہوں گے
دیکھو تو سہی زیست کے امکان بھی ہوں گے
شاید کہ اسی بھیڑ میں انسان بھی ہوں گے
گردن پہ لگے زخم کی سوزش سے کھلی آنکھ
ہم سوچتے تھے جنگ کے اعلان بھی ہوں گے
اللہ کسی کو کبھی بھوکا نہیں رکھتا
دل اس نے دیا ہے تو کچھ ارمان بھی ہوں گے
دنیا میں کوئی چیز بھی بے وجہ نہیں ہے
میں ہوں تو مرے واسطے میدان بھی ہوں گے
دیکھو کبھی دنیا تو پریشان نہ ہونا
اب خیر سے دیدے ہیں تو حیران بھی ہوں گے
نیکی کا بدی سے ہے بہت پاس کا رشتہ
انعام کے نزدیک ہی بہتان بھی ہوں گے
لازم ہے تو ملزوم بھی ہوگا یہیں پرویزؔ
جب زخم ملے ہیں تو نمکدان بھی ہوں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.