دیکھو تو صرف حال فقیروں کا دیکھنا
دیکھو تو صرف حال فقیروں کا دیکھنا
کس نے کہا مزاج امیروں کا دیکھنا
ساحل پڑے ہیں تھامے ہوئے کوئی آئنہ
دریا میں دور عکس جزیروں کا دیکھنا
کب یہ افق کو کون سے پیکر میں ڈھال دے
ہلچل سا بادلوں کی لکیروں کا دیکھنا
جیسے برہنہ شاخ لئے کہہ رہے ہیں کچھ
منظر خزاں کی رت میں اسیروں کا دیکھنا
کچھ مدعوں میں مانا ارادے جواں سہی
کچھ بات میں خیال بھی پیروں کا دیکھنا
کم ہے گرفت کس کی کماں پہ خیال رکھ
تاکا ہوا نشان نہ تیروں کا دیکھنا
وہ قافلے امیر کے پرویزؔ اک طرف
کچھ رہبروں میں جوش نظیروں کا دیکھنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.