دیکھو اس کا ہجر نبھانا پڑتا ہے
دیکھو اس کا ہجر نبھانا پڑتا ہے
وہ جیسا چاہے ہو جانا پڑتا ہے
سنتے کب ہیں لوگ ہمیں بس دیکھتے ہیں
چہرے کو آواز بنانا پڑتا ہے
ان اندھے اور بہرے لوگوں کو سائیں
ہونے کا احساس دلانا پڑتا ہے
ابھی ہمارے اندر آگ نہیں بھڑکی
ابھی ہمیں سگریٹ سلگانا پڑتا ہے
کچھ آنکھیں ہی ایسی ہوتی ہیں جن کو
کوئی نہ کوئی خواب دکھانا پڑتا ہے
اس دنیا کو چھوڑ کے جس میں تم بھی ہو
جاتا کون ہے لیکن جانا پڑتا ہے
کچھ پھولوں کی خاطر بھی کچھ پھولوں کا
سب سے اچھا رنگ چرانا پڑتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.