دیکھتا ہے وہ کھڑکیوں سے مجھے
دیکھتا ہے وہ کھڑکیوں سے مجھے
پار کرتا ہے کشتیوں سے مجھے
ریل سے پہلے کٹتے دیکھے گا
پھر سمیٹے گا پٹریوں سے مجھے
ریت کو بھی پتہ نہیں چلتا
کون لکھتا ہے انگلیوں سے مجھے
بھیگے کاغذ پہ کچھ لکیریں تھیں
یاد آیا ہتھیلیوں سے مجھے
پھر میں ڈھونڈوں اسے زمانے تک
پھر پکارے وہ دوریوں سے مجھے
اور کچھ دن اگر کھلا رہتا
پیار ہو جاتا تتلیوں سے مجھے
ٹھیک سے بات کر نہیں پاتا
شرم آتی ہے لڑکیوں سے مجھے
جب کوئی یاد کرنے والا نہیں
کیا علاقہ ہو ہچکیوں سے مجھے
میری جانب بھی کوئی ہاتھ بڑھے
کھینچ لے کوئی کھائیوں سے مجھے
- کتاب : دل پرندہ ہے (Pg. 47)
- Author :شکیل اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.