دیکھتا ہوں پھول اور کانٹے بہ ہر سو آج بھی
دیکھتا ہوں پھول اور کانٹے بہ ہر سو آج بھی
یاد کرتا ہوں تری خوشبو تری خو آج بھی
جانے کیوں جلتی سلگتی شام کے ایوان میں
پھیل جاتی ہے تری باتوں کی خوشبو آج بھی
زیست کے خستہ شکستہ گنبدوں میں گاہ گاہ
گونجتا ہے تیری آوازوں کا جادو آج بھی
زلف کب کی آتش ایام سے کمھلا گئی
زلف کا سایہ نہیں ڈھلتا سر مو آج بھی
تو نے پانے ہاتھ میں جس پر لکھا تھا میرا نام
وہ صنوبر لہلہاتا ہے لب جو آج بھی
وہ ترا پل بھر کو ملنا پھر بچھڑنے کے لئے
دل کی مٹھی میں ہے اس لمحے کا جگنو آج بھی
مدتیں گزریں مگر اے دوست تیرے نام پر
ڈول جاتی ہے مرے دل کی ترازو آج بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.