دیکھتے دیکھتے ہی سال گزر جاتا ہے
دیکھتے دیکھتے ہی سال گزر جاتا ہے
پر ترا غم ہے کہ بڑھتا ہے ٹھہر جاتا ہے
تیرتی رہتی ہے آنکھوں میں تو ہر شب ایسے
جیسے دریا میں کوئی چاند اتر جاتا ہے
کون اس خواب کی تعبیر پہ کرتا ہے یقیں
خواب جو نیند سے لڑتا ہوا مر جاتا ہے
ہم نے آنکھوں کی زبانوں پہ لگائے ہیں قفل
ورنہ دل تیری ہی آوازوں سے بھر جاتا ہے
کوئی ہر روز مجھے چھوڑ کے مر جاتا ہے
جانے وہ کون ہے کیسا ہے کدھر جاتا ہے
ایک ہی وقت میں سکھ دکھ نہیں ملتے مجھ کو
پاؤں گر اپنے بچاؤں تو سفر جاتا ہے
پھر سے دنیا کی طرف دھیان لگایا ہے مگر
خاک اتنے میں ترا دل سے اثر جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.