دیکھتے دیکھتے کیا سے کیا ہو گیا
دیکھتے دیکھتے کیا سے کیا ہو گیا
مخملی سایا سر سے جدا ہو گیا
ریت کی مشت سے مشت بھڑتی رہی
وقت پھسلا یوں ہم سے خفا ہو گیا
یہ گلی راستہ گھر کے کمرے سبھی
ڈھونڈتے ہیں اسے جو ہوا ہو گیا
اشک رکتے نہیں درد تھمتا نہیں
بیٹھے بیٹھے یہ کیا حادثہ ہو گیا
رنگ آئے گا کیا نور آئے گا کیا
یا وہ بیتے پلوں کی سدا ہو گیا
گر شکایت تھی ہم سے تو کہتے سہی
چھپ کے جانے سے کیا فیصلہ ہو گیا
اپنا ہر غم چھپانا تھی عادت تری
عادتاً تو سبھی سے خفا ہو گیا
تیرے ہونے سے خوشیاں تھیں حصے میرے
اب غموں کا مگر سلسلہ ہو گیا
جی بھی پائیں نہیں مر بھی پائیں نہیں
سارتھیؔ کیا عجب ماجرا ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.