Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دیکھتے جاتے ہیں نمناک ہوئے جاتے ہیں

فراست رضوی

دیکھتے جاتے ہیں نمناک ہوئے جاتے ہیں

فراست رضوی

MORE BYفراست رضوی

    دیکھتے جاتے ہیں نمناک ہوئے جاتے ہیں

    کیا گلستاں خس و خاشاک ہوئے جاتے ہیں

    ایک اک کر کے وہ غم خوار ستارے میرے

    غم سر وسعت افلاک ہوئے جاتے ہیں

    خوش نہیں آیا خزاں کو مرا عریاں ہونا

    زرد پتے مری پوشاک ہوئے جاتے ہیں

    دیکھ کر قریۂ ویراں میں زمستاں کا چاند

    شام کے سائے الم ناک ہوئے جاتے ہیں

    ظلم سب اہل زمیں پر ہیں زمیں والوں کے

    ہم عبث دشمن افلاک ہوئے جاتے ہیں

    دیدۂ تر سے میسر تھا ہمیں دل کا گداز

    قحط گریہ ہے تو سفاک ہوئے جاتے ہیں

    کوزہ گر نے ہمیں مٹی سے کیا تھا تخلیق

    کیا تعجب ہے اگر خاک ہوئے جاتے ہیں

    کیسی عبرت ہے کہ اس کش مکش رزق میں ہم

    اپنے ہی رزق کی خوراک ہوئے جاتے ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : Kitab-e-Rafta (Pg. 129)
    • Author : Firasat Rizvi
    • مطبع : Academy Bazyaft, Karachi Pakistan Lahore (2007)
    • اشاعت : 2007

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے