Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دیکھتے کیا دید کے قابل کوئی منظر نہ تھا

مرتضی علی شاد

دیکھتے کیا دید کے قابل کوئی منظر نہ تھا

مرتضی علی شاد

MORE BYمرتضی علی شاد

    دیکھتے کیا دید کے قابل کوئی منظر نہ تھا

    پاؤں دھرتی پر نہ تھے اور آسماں سر پر نہ تھا

    خود ہمیں کو خودکشی کا شوق تھا چارہ گرو

    دوستوں کی آستینوں میں کوئی خنجر نہ تھا

    ہر پڑاؤ ایک شب کے واسطے منزل بنا

    جس کی خاطر در بدر بھٹکے ہمارا گھر نہ تھا

    قرض مٹی کا تھا مٹی کے حوالے کر دیا

    وہ جو ہم نے دشت کو سونپا ہمارا سر نہ تھا

    برف موسم آندھیاں شاخ و شجر کچھ بھی نہ تھے

    اڑنے والوں کو مگر اندوہ بال و پر نہ تھا

    گنبد کوہ ندا سے بچ نکلنا تھا محال

    راستے چاروں طرف تھے اور کوئی در نہ تھا

    میں ہی شائستہ نہ ٹھہرا سنگساری کا کہ آج

    سب اٹھے ہاتھوں میں پرچم تھے کوئی پتھر نہ تھا

    ہم نے نظروں سے چھوا پلکوں سے چوما ہے اسے

    لوگ کہتے تھے کہ خوشبو کا کوئی پیکر نہ تھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے