دیکھتے کیا دید کے قابل کوئی منظر نہ تھا
دیکھتے کیا دید کے قابل کوئی منظر نہ تھا
پاؤں دھرتی پر نہ تھے اور آسماں سر پر نہ تھا
خود ہمیں کو خودکشی کا شوق تھا چارہ گرو
دوستوں کی آستینوں میں کوئی خنجر نہ تھا
ہر پڑاؤ ایک شب کے واسطے منزل بنا
جس کی خاطر در بدر بھٹکے ہمارا گھر نہ تھا
قرض مٹی کا تھا مٹی کے حوالے کر دیا
وہ جو ہم نے دشت کو سونپا ہمارا سر نہ تھا
برف موسم آندھیاں شاخ و شجر کچھ بھی نہ تھے
اڑنے والوں کو مگر اندوہ بال و پر نہ تھا
گنبد کوہ ندا سے بچ نکلنا تھا محال
راستے چاروں طرف تھے اور کوئی در نہ تھا
میں ہی شائستہ نہ ٹھہرا سنگساری کا کہ آج
سب اٹھے ہاتھوں میں پرچم تھے کوئی پتھر نہ تھا
ہم نے نظروں سے چھوا پلکوں سے چوما ہے اسے
لوگ کہتے تھے کہ خوشبو کا کوئی پیکر نہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.