دیکھوں تو کہاں تک وہ تلطف نہیں کرتا
دیکھوں تو کہاں تک وہ تلطف نہیں کرتا
آرے سے اگر چیرے تو میں اف نہیں کرتا
تم دیتے ہو تکلیف مجھے ہوتی ہے راحت
سچ جانیے میں اس میں تکلف نہیں کرتا
سب باتیں انہیں کی ہیں یہ سچ بولیو قاصد
کچھ اپنی طرف سے تو تصرف نہیں کرتا
سو خوف کی ہو جائے مگر رند نظرباز
دل جلوہ گہ لانشف و شف نہیں کرتا
شوخی سے کسی طرح سے چین اس کو نہیں ہے
آتا ہے مگر آ کے توقف نہیں کرتا
اس شوخ ستم گر سے پڑا ہے مجھے پالا
جو قتل کیے پر بھی تأسف نہیں کرتا
جو کچھ ہے انا میں وہ ٹپکتا ہے انا سے
کچھ آپ سے میں ذکر تصوف نہیں کرتا
تسکین ہو کیا وعدے سے معشوق ہے آخر
ہر چند سنا ہے کہ تخلف نہیں کرتا
کیا حال تمہارا ہے ہمیں بھی تو بتاؤ
بے وجہ کوئی شیفتہؔ اف اف نہیں کرتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.