دیر ہو جائے گی پھر کس کو سنائی دو گے
دیر ہو جائے گی پھر کس کو سنائی دو گے
دشت خود بول اٹھے گا تو دہائی دو گے
اب تو اس پردۂ افلاک سے باہر آ جاؤ
ہم بھی ہو جائیں گے منکر تو دکھائی دو گے؟
اب اسیران قفس جیسے قفس میں بھی نہیں
اب کہاں ہوگی رہائی جو رہائی دو گے
شمعیں روشن ہیں تو کیا عالم بے چہرگی میں
تم کوئی بھی ہو مگر کس کو سجھائی دو گے
ہم تو اظہار کے قائل تھے ہمیشہ کی طرح
کب توقع تھی کہ نالے کو رسائی دو گے
کیا خبر تھی مری محنت کے صلے میں تم بھی
میرے ہاتھوں میں یہ کشکول گدائی دو گے
ہم تو اس وصل مکرر پہ بھی خوش تھے شہزادؔ
جب یہ معلوم تھا اک اور جدائی دو گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.