دیر مجھ سے کبھی ہو جائے تو دکھ ہوتا ہے
دیر مجھ سے کبھی ہو جائے تو دکھ ہوتا ہے
منتظر ہار کے سو جائے تو دکھ ہوتا ہے
چور رہتا ہے تگ و تاز سے میرا بھی بدن
جب عیاں چہرے سے ہو جائے تو دکھ ہوتا ہے
جس کی دم سازی سے دم خم ہو لب و لہجے میں
خار لفظوں کے چبھو جائے تو دکھ ہوتا ہے
اپنی تہذیب و ثقافت کے بھی سرمائے کا
بوجھ لوگوں سے نہ ڈھو جائے تو دکھ ہوتا ہے
کون رکھے گا مرے بعد محبت کا بھرم
قتل مجھ سا کوئی ہو جائے تو دکھ ہوتا ہے
آدمی اپنی فضیلت بھی نہ ملحوظ رکھے
ہاتھ غیرت سے بھی دھو جائے تو دکھ ہوتا ہے
تجھ سے منسوب مرے دل میں بھٹکتا آنسو
کبھی دامن کو بھگو جائے تو دکھ ہوتا ہے
فیس بک دوست برے وقت بھی کام آتے ہیں
اتفاقا کوئی کھو جائے تو دکھ ہوتا ہے
سرفرازؔ اب دل کمبخت کو اپنا بھی خیال
غم کے دریا میں ڈبو جائے تو دکھ ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.