دیر سے اپنی آگ میں خود ہی جلتا ہوں
دیر سے اپنی آگ میں خود ہی جلتا ہوں
ہوں تو بھری دنیا میں لیکن تنہا ہوں
غم کی آگ میں تپ کر کتنا نکھرا ہوں
اب محسوس ہوا ہے میں بھی سونا ہوں
باد حوادث ایسا اڑائے پھرتی ہے
جیسے میں اک پیڑ کا ٹوٹا پتا ہوں
مدت سے جس پر کوئی دستک نہ ہوئی
یارو میں گھر کا ایسا دروازہ ہوں
اپنی بربادی کا قصہ کیسے کہوں
ہونٹوں پر جو آ نہ سکا وہ نغمہ ہوں
میں اوروں کے غم کا مداوا کیا سوچوں
میں تو خود اپنے ہی غم میں الجھا ہوں
یارو جاؤ اور کوئی دھندا سوچو
میری وسعت مت ناپو میں صحرا ہوں
اب تو مہدیؔ مجھ کو چین سے سونے دو
سوچو میں کتنی راتوں کا جاگا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.