دیر سے ہوں کھڑا اٹھائے ہاتھ
ہاتھ لینے کو کوئی آئے ہاتھ
چھٹ گئیں کائنات کی باگیں
اس نے ہاتھوں سے کیا چھڑائے ہاتھ
وہ جنہوں نے سکھایا اپنا پن
ہو چکے ہیں وہی پرائے ہاتھ
کم نہیں ہیں بلندیاں میری
پر ترے بام تک نہ جائے ہاتھ
ایک کشکول دو دعاؤں کا
اس طرح دونوں نے ملائے ہاتھ
لمس میں پھول کھلتے ہیں راولؔ
نیند سے جب کوئی جگائے ہاتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.