دیر سے راہ پہ آئے ہو مگر آئے ہو
دیر سے راہ پہ آئے ہو مگر آئے ہو
میری راتوں میں سحر بن کے اتر آئے ہو
یوں ہے ہر سمت مرے گھر میں چراغاں کی بہار
جیسے بن باس سے تم لوٹ کے گھر آئے ہو
بھولی یادیں بھی دبے پاؤں چلی آئی ہیں
تم اکیلے تو نہیں ہو جو ادھر آئے ہو
کس کمی کا ہوا پردیس میں تم کو احساس
کچھ تو ہے تم جو اچانک ہی ادھر آئے ہو
شوخیاں ایسی بھی کس کام کی ہم باز آئے
تم تو آتے ہی شرارت پہ اتر آئے ہو
ساری دنیا مری آنکھوں میں سمٹ آئی ہے
بعد مدت کے جو تم مجھ کو نظر آئے ہو
ہو گئے گھر سے سبھی غم کے اندھیرے رخصت
تم جو آئے ہو بہ انداز سحر آئے ہو
یہ بھی نسرینؔ محبت کا کرشمہ ہے کہ تم
صاف ہر موڑ سے بچ کر جو ادھر آئے ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.