دیر تک آج ترے بارے میں سوچا ہم نے
دیر تک آج ترے بارے میں سوچا ہم نے
مندمل زخم کو پھر آج کریدا ہم نے
زندگی تو ہے جو ناراض تو حق ہے تیرا
زندہ رہنے کا نہیں سیکھا سلیقہ ہم نے
گرچہ بازار کی اک ایک دکاں تک پہنچے
دیر تک گھومے مگر کچھ نہ خریدا ہم نے
بیٹھے بیٹھے ہی بہت دور تلک جا پہنچے
بڑی آسانی سے طے کر لیا رستہ ہم نے
ٹوٹ جاتے ہیں تو پھر ٹوٹ ہی جاتے ہیں ہم
جانے کیوں خود کو بنا رکھا ہے شیشہ ہم نے
اک غزل ایسی بھی کہہ رکھی ہے ہم نے جس کا
ایک بھی شعر کسی کو نہ سنایا ہم نے
ٹیس اٹھتی ہے تو خوشبو کا گماں ہوتا ہے
دل پہ کھایا ہے کوئی زخم انوکھا ہم نے
تم نہیں آئے تو پھر سالگرہ پر اپنی
ایک اک شخص کا لوٹا دیا تحفہ ہم نے
وہ نہیں آ کے بھی آ بیٹھا ہے پہلو میں کمالؔ
اس کو آواز نہ دے کر بھی پکارا ہم نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.