دیر تک نکہت گل نے جو سلایا ہے مجھے
دیر تک نکہت گل نے جو سلایا ہے مجھے
آ کے صحرا کی ہواؤں نے جگایا ہے مجھے
ایسی کچھ دور ہی منزل تو نہ تھی ہم سفرو
میری آہستہ خرامی نے تھکایا ہے مجھے
گم ہوں لیکن مرا پیراہن عشرت دیکھو
ان کے ہونٹوں نے تبسم میں چھپایا ہے مجھے
ایسا لگتا ہے کہ میخانے سے گھر تک یارو
دے کے بانہوں کا سہارا کوئی لایا ہے مجھے
ایسی تابش ہے کہ تاریک ہوئی ہے دنیا
شدت ہوش نے دیوانہ بنایا ہے مجھے
رنج محرومئ آغوش بہاراں نہ رہا
اتنے صحراؤں نے سینے سے لگایا ہے مجھے
چھوڑ کر صحن چمن جب بھی چلا ہوں میں شمیمؔ
ایک اک پھول کی خوشبو نے منایا ہے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.