دیتا ہے کوئی دل پہ لگاتار دستکیں
دیتا ہے کوئی دل پہ لگاتار دستکیں
بے چین کر رہی ہیں مجھے یار دستکیں
وہ در کھلے کھلے نہ کھلے اس سے کیا غرض
ہم دے رہے ہیں دیں گے لگاتار دستکیں
کوئی بھی در ملے تو لپکتا ہوں اس کی سمت
ایسی بندھی ہیں ہاتھوں سے اس بار دستکیں
ہم مفلسوں تک اس کے سوا کیا پہنچ سکا
دو چار دس صدائیں ہیں دو چار دستکیں
اب کل ملا کے یہ ہی اثاثہ ہے میرے پاس
تنہائی ایک چھت در و دیوار دستکیں
مجھ جیسے خاک چھاننے والوں پہ جبر ہیں
تنہائیوں میں ایسی پر اسرار دستکیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.