دیتے ہیں دعا درد کے مارے اسے کہنا
دیتے ہیں دعا درد کے مارے اسے کہنا
پلکوں سے ذرا بوجھ اتارے اسے کہنا
اب کوئی بھی رت بھاتی نہیں دیدۂ دل کو
لگتے ہیں سبھی زہر نظارے اسے کہنا
ہوتی ہی نہیں ہم سے محبت کی تجارت
اس دور میں ہیں صرف خسارے اسے کہنا
ممکن ہے مرے لوٹ کے آنے کا تصور
اک بار مجھے دل سے پکارے اسے کہنا
میں رنگ سجاوٹ کے سبھی بھول چکی ہوں
اب آ کے مرا روپ نکھارے اسے کہنا
انسان بھی اب سانپوں کی فطرت میں ڈھلے ہیں
ہر شخص عجب روپ ہے دھارے اسے کہنا
بکھرے ہوئے اپنے ہی خد و خال میں گم ہوں
آئینے میں پھر عکس سنوارے اسے کہنا
کہنا کہ مری مانگ میں سورج تو نہیں ہے
پہلو میں سجا دے سبھی تارے اسے کہنا
- کتاب : Word File Mail By Salim Saleem
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.