دھار سی تازہ لہو کی شبنم افشانی میں ہے
دھار سی تازہ لہو کی شبنم افشانی میں ہے
صبح اک بھیگی ہوئی پلکوں کی تابانی میں ہے
آنکھ ہے لبریز شاید رو پڑے گا تو ابھی
جیسے ذلت کا مداوا آنکھ کے پانی میں ہے
میں نہیں ہارا تو میرے حوصلے کی داد دے
اک نیا عزم سفر اس خستہ سامانی میں ہے
بے ثمر بے رنگ موسم برف کی صورت سفید
اور دل امڈے ہوئے رنگوں کی طغیانی میں ہے
آگ ہے سینے میں تیرے موجزن تو یاد رکھ
شمع سی روشن اندھیرے گھر کی ویرانی میں ہے
ان گنت رنگوں کے پر بکھرے پڑے ہیں ہر طرف
وقت کا گھائل پرندہ پھر سے جولانی میں ہے
کس گھنے جنگل میں جا کر اب چھپیں بستی کے لوگ
آنکھ سی ابھری ہوئی سورج کی پیشانی میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.