ڈھاتے ہیں اب وہ ظلم و ستم کم بہت ہی کم
ڈھاتے ہیں اب وہ ظلم و ستم کم بہت ہی کم
یعنی ہے ان کا لطف و کرم کم بہت ہی کم
جس راہ میں ہیں رنج و الم کم بہت ہی کم
اٹھتے ہیں اس پہ میرے قدم کم بہت ہی کم
اس سے مراد یہ تو نہیں دل ہے مطمئن
مانا ہے میری آنکھ میں نم کم بہت ہی کم
اے دوست اور ہے ترا دل اور ہی زباں
اب تجھ کو منہ لگائیں گے ہم کم بہت ہی کم
فرد گناہ دیکھ کے یا رب سزا نہ دے
نیت مری ہے اس میں رقم کم بہت ہی کم
حق گو کی بات بات کو اظہار حق سمجھ
کھائے اگر خدا کی قسم کم بہت ہی کم
رندوں کے دم سے شیخ ہوا چاند عید کا
آتا ہے وعظ کرنے کو کم کم بہت ہی کم
اب فاقہ مستیوں سے یہ عادت سی ہو گئی
کھاتا ہوں رزق کی بھی قسم کم بہت ہی کم
ساقی کی چشم مست کی ہے بات ہی کچھ اور
ہے اس کے آگے بادۂ جم کم بہت ہی کم
اے قیس اگر زمین غزل ہو نہ سنگلاخ
چلتا ہے اس میں پائے قلم کم بہت ہی کم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.