دھڑکتے دل کو پتھروں میں ڈھونڈھنا تو چاہیئے
دھڑکتے دل کو پتھروں میں ڈھونڈھنا تو چاہیئے
کہیں خدا ملے ہمیں کوئی خدا تو چاہیئے
نہیں کہ اپنے دوستوں سے کچھ امید ہو مجھے
مگر کسی کو میرا حال پوچھنا تو چاہیئے
کسی سے رسم نامہ و پیام بند ہی سہی
مگر کبھی کبھی صبا کو ٹوکنا تو چاہیئے
کسی کو جیسے اب کسی کا انتظار ہی نہیں
کنار رہگزر کہیں کوئی دیا تو چاہیئے
کبھی تو میں بھی لطف و کیف گفتگو اٹھا سکوں
کبھی خموش بام و در کو بولنا تو چاہیئے
کہو تو اٹھ کے کھڑکیوں کے اودے پردے کھول دوں
اس آسمان پر کہیں کوئی گھٹا تو چاہیئے
ذرا رکو کوئی بگولہ اٹھ کے رقص تو کرے
ہم اہل دشت کے لیے بھی رہنما تو چاہیئے
نہ جانے زیبؔ میکدے سے جلد کیوں چلا گیا
کٹے گی کیسے رات کوئی آشنا تو چاہیئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.