دھڑکن ہے مسئل قافیہ تو زندگی ردیف
دھڑکن ہے مسئل قافیہ تو زندگی ردیف
بچھڑے نہ زندگی سے کبھی دو گھڑی ردیف
کچھ اس طرح سے جوڑے سے جڑ جائے زندگی
جیسے کہ اپنا قافیہ خود ڈھونڈھتی ردیف
یوں قافیہ ردیف کا صدیوں کا ساتھ ہے
پہلی دفعہ ردیف بنائی گئی ردیف
میری غزل میں یہ کسی محبوب کی طرح
خاموش ہے کہیں تو کہیں بولتی ردیف
جب دھڑکنوں کے قافیے کم پڑ گئے تو پھر
یہ مصرع حیات سے چلتی بنی ردیف
لفظوں میں ظرف مصرع و معانی کے باد بھی
ہر ایک قافیے کا بھرم کھولتی ردیف
زینت غزل کی ہے تو ہنسی قافیوں سے ہے
دم دار قافیے ہوں تو پھر بولتی ردیف
جیسے کسی دو شالے کو دوشیزہ اوڑھ لے
راشدؔ کے ہر خیال کو یوں اوڑھتی ردیف
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.