دھڑکن میں دل کی خود کو جو تشکیل کر گیا
دھڑکن میں دل کی خود کو جو تشکیل کر گیا
ہر زاویہ نگاہ کا تبدیل کر گیا
میرے بغیر جس کو تھا جینا محال کیوں
تنہا مسافتوں کی وہ تکمیل کر گیا
جس کو مسرتوں کی دعائیں دیں عمر بھر
دکھ کی کتاب وہ مجھے ترسیل کر گیا
دشت وفا میں پاؤں کے چھالوں کا کیا شمار
تھا عزم سنگلاخ کو تحلیل کر گیا
سوچا تھا اپنے دل کا بھی احوال کچھ کہیں
چہرہ بیان درد کی تفصیل کر گیا
گزرا ہے حق کے واسطے دار و رسن سے جو
جھوٹے خداؤں کی وہی تذلیل کر گیا
منظر کچھ ایسے خونچکاں آئے نگاہ میں
جیسے کہ درد کو کوئی تمثیل کر گیا
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 305)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.