دھڑکنوں کی سب کہانی ختم شد
دھڑکنوں کی سب کہانی ختم شد
میری آنکھوں کا بھی پانی ختم شد
مے نئی لاؤ دکان ہجر سے
جو پڑی تھی کچھ پرانی ختم شد
یہ رہی وہ جھیل جس کی کھوج تھی
پنچھیو نقل مکانی ختم شد
برف نے سر پر بسیرا کر لیا
اب جوانی کی کہانی ختم شد
شہر دل کی رونقیں سب کھو گئیں
ہر طرح کی شادمانی ختم شد
انگلیوں کے بولنے سے یہ ہوا
سب پیام منہ زبانی ختم شد
چل کے آصفؔ پوچھتے ہیں وقت سے
کب یہ ہوگی رائیگانی ختم شد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.