دھجی دھجی جبہ و دستار ہوتے دیکھنا
دھجی دھجی جبہ و دستار ہوتے دیکھنا
میرؔ کو بے عاشقی بھی خوار ہوتے دیکھنا
کثرت دانشوراں کو قحط دانش جاننا
وسعتوں کو دشت کی دیوار ہوتے دیکھنا
رکنے والی ہے فشار دم سے نبض انحراف
خود کو اب سر تا بہ پا انکار ہوتے دیکھنا
پیر صد سالہ سے سننا قصۂ آسودگی
لمحہ لمحہ زیست کو دشوار ہوتے دیکھنا
دیکھنا لفظوں کو معنی سے مفر کرتے ہوئے
چپ کے عالم میں مرا اظہار ہوتے دیکھنا
تھیں جو کل تک شب گزاری کا وسیلہ ہجر میں
اب انہیں یادوں کو تم آزار ہوتے دیکھنا
قصر کہنہ ہم کہ کچھ محسوس تک کرتے نہیں
صرف اپنے آپ کو مسمار ہوتے دیکھنا
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 254)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.