دھکے دئے ہیں دھوپ نے سائے گلے پڑے
دھکے دئے ہیں دھوپ نے سائے گلے پڑے
تم ساتھ جب نہیں تھے تو رستے گلے پڑے
اب ختم ہو چکا ہے بزرگوں کا احترام
دریا کو آ کے آج کنارے گلے پڑے
تم جا چکے تھے اور یہاں پھر تمہارے بعد
اک دوسرے کو چاہنے والے گلے پڑے
کیا اور کوئی شہر میں ملتا نہیں اسے
آ آ کے روز عشق ہمارے گلے پڑے
اس مفلسی کے بوجھ نے ہلکا کیا مجھے
میں خالی ہاتھ آیا تو بچے گلے پڑے
اے دوست اس طرح بھی گزرتی ہے زندگی
اس کے گلے پڑے کبھی اس کے گلے پڑے
دل سے تمہارا نام مٹانے کی دیر تھی
پھر اس کے بعد پیڑ پرندے گلے پڑے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.