ڈھل چکی شام گھر اب لوٹ کے جایا جائے
ڈھل چکی شام گھر اب لوٹ کے جایا جائے
آئینہ خود کو حقیقت کا دکھایا جائے
ہے ابھی صبح کبھی شام بھی ہوگی اس کی
چڑھتے سورج کو اترنا بھی سکھایا جائے
کیوں ستارے ہی ہوں حق دار فلک کے ہر دم
خواب ذرے کو بھی عظمت کا دکھایا جائے
ایک مدت سے مقدر مرا ہے روٹھا ہوا
طرز کاوش سے چلو اس کو منایا جائے
اک شجر سوچ رہا دھوپ میں تنہا سا کھڑا
کیسے اس شہر کو جلنے سے بچایا جائے
اس سے پہلے کی چراغوں سے سجائیں محفل
ایک مفلس کا بجھا چولہا جلایا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.