ڈھل گئی شب چراغوں کی لو بڑھ گئی شام بیمار غم کی سحر ہو گئی
ڈھل گئی شب چراغوں کی لو بڑھ گئی شام بیمار غم کی سحر ہو گئی
لو مریض شب غم کو نیند آ گئی داستان الم مختصر ہو گئی
یوں کیا ہے ادا سجدۂ بندگی حشر اٹھے مگر سر اٹھایا نہیں
اب کسی آشنا کی ضرورت نہیں اب جبیں حاصل سنگ در ہو گئی
شام غم اب وہ آئیں نہ آئیں مگر ان کا وعدہ تو ہے وہ ضرور آئیں گے
اب سحر ہو نہ ہو اس کی پروا نہیں کیا یہ کم ہے امید سحر ہو گئی
میں ہوں وہ رہرو راہ عشق وفا جب بھی منزل کی جانب اٹھائے قدم
میرا جوش جنوں راہبر بن گیا میری دیوانگی ہم سفر ہو گئی
چارہ گر اب علاج غم دل نہ کر اپنی بربادیوں کا مجھے غم نہیں
کیا یہ کم ہے انہیں اعتبار آ گیا میرے مٹنے پہ آنکھ ان کی تر ہو گئی
مے کدہ چھٹ گیا صحن گلشن چھٹا تیرے غم کے لیے دو جہاں چھٹ گئے
اب نہ جینے کی پروا نہ مرنے کا غم زندگی یاس کی رہ گزر ہو گئی
تیرگیٔ الم دور کب ہو سکی ہم نے دل کو بھی اپنے جلایا عقیلؔ
دل سلگتے سلگتے دھواں ہو گیا جلتے جلتے اسے رات بھر ہو گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.