ڈھلا جو دن تو گیا نور آفتاب بھی ساتھ
ڈھلا جو دن تو گیا نور آفتاب بھی ساتھ
شباب لے گیا رعنائی شباب بھی ساتھ
وہ ساتھ تھا تو شب زندگی چراغاں تھی
جلو میں رہتے تھے انجم بھی ماہتاب بھی ساتھ
حیات کیا ہے فقط مستعار لمحۂ شوق
یہ کہہ کے لے گئی موج ہوا حباب بھی ساتھ
اسی میں خیر ہے نظریں جھکی رہیں ورنہ
نظر اٹھے گی تو جل جائے گا نقاب بھی ساتھ
ہمیں سے رونق ہستی ہے اس خرابے میں
جو ہم مٹے تو مٹے گی یہ آب و تاب بھی ساتھ
حیات درد کی طغیانیوں میں ڈوبی ہے
غم حبیب بھی ہے زیست کے عذاب بھی ساتھ
خدائے عرش سخن سے ہوں فیضیاب کلیمؔ
کہ طور شعر سے لایا ہوں میں کتاب بھی ساتھ
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 612)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.